MA Islamic Studies Guess Papers and Past Questions



دوسرا پرچہ            دعوت و ارشاد         سال دوئم             سالانہ امتحان 2010
س١    دعوت کا لغوی و اصطلاحی معنی
ج     دعوت کے لغوی معنی بلانا یا پکارنا کے ہیں۔ دعوت عربی زبان کے لفظ دعاسے مشتق ہے جس کے معنی پکارکے ہیں۔اصطلاحی طور پر دعوت سے مراد لوگوں کو اللہ کے بھیجے ہوئے پیغام کی طرف بلانا ہے۔ یعنی جو پیغام اللہ تعالیٰ نے قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی شکل میں نازل فرمایا ہے اس کو موضوع بناتے ہوئے لوگوں کو اللہ کے دین کی طرف بلانا۔
س۲   موسیٰ علیہ السلام کی دعوت خصوصی کے دو اہم امور
ج۔    موسیٰ علیہ السلام کی دعوت مین بنیادی امر یہ تھا کہ فرعون کو دعوت حق دی جائے دوئم عوام کو دعوت توحید دی جائے اور یہ حکم الٰہی ان تک پہنچایا جائے کہ فرعون بھی انہی کی طرح انسان ہے نہ کہ الہٰ۔
س۳   شاہداً، مبشراً، نذیراً، کس نبی کے صفاتی نام ہیں؟
ج۔    یہ تمام صفاتی نام محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے لیے قرآن مبارک میں استعمال ہوئے ہیں۔
س۴   تاریخ دعوت و ہزیمت کس کی تصنیف ہے؟
ج۔      تاریخ دعوت و ہزیمت علی حسن ندوی کی تصنیف کا نام ہے۔
س۵   وہابی تحریک کے بانی کا نام لکھیں۔
ج۔    شیخ محمد بن عبدالوہاب۔
س٦   اصول دعوت سے متعلق ایک حدیث عربی متن اور ترجمہ کے ساتھ لکھیں۔
ج۔    وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
ترجمہ اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے۔
س۷   آیت مکمل کریں۔              كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ۔۔۔۔۔ عَنِ الْمُنْكَرِ
ج۔    كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
س۸   سونے سے پہلے اور بیدار ہونے کی دعائیں مع ترجمہ لکھیں۔
ج۔    1      سونے کی دعائیں۔ سورة البقرہ کی آخری دو آئتیں﴿صحیح بخاری جلد دوم﴾
2     اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْکَ رَغْبَةًوَرَهْبَةًإِلَيْکَ لَامَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّاإِلَيْکَ اللَّهُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ      ترجمہ   اے اللہ! میں نے تجھ سے امیدوار اور خائف ہو کر اپنا منہ تیری طرف جھکا دیا اور (اپنا) ہر کام تیرے سپرد کر دیا اور میں نے تجھے اپنا پشت و پناہ بنالیا اور میں یقین رکھتا ہوں کہ تجھ سے (یعنی تیرے غضب سے) سوا تیرے پاس کے کوئی پناہ کی جگہ نہیں ہے۔ اے اللہ میں اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل فرمائی ہے اور تیرے اس نبی پر (بھی) جسے تو نے (ہدایت خلق کے لئے) بھیجا ہے۔صحیح بخاری کتاب الوضو جلد اول
3     اللَّهُمَّ بِاسمِکَ اَمُوتُ وَ اَحیَا﴿صحیح بخاری کتاب الاداب﴾  ترجمہ۔اے اللہ میں تیرے نام کے ساتھ سوتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ جاگوں گا۔
4     سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ رَبِّي بِکَ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِکَ أَرْفَعُهُ إِنْ أَمْسَکْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَکَ الصَّالِحِينَ  ﴿صحیح مسلم﴾                 ترجمہ۔ اے اللہ میرے رب تو پاک ہے میں نے تیرے نام کے ساتھ اپنے پہلو کو رکھا اور تیرے نام کے ساتھ اسے اٹھاتا ہوں اگر تو میری جان کو روک لے تو اسے معاف فرما اور اگر تو اسے چھوڑ دے تو اس کی حفاظت فرما جیسے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔



جاگنے کے بعد کی دعا۔    
       الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
ترجمہ۔ (اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں مرنے کے بعد زندہ کیا، اور اسی کی طرف دوبارہ جانا ہے)۔
س۹    کتاب دعوت دین اور اس کا طریقہٴ کارکے مصنف کا نام تحریر کریں۔
ج۔    کتاب دعوت دین اور اس کا طریقہٴ کار امین احسن اصلاحی صاحب کی تصنیف شدہ ہے۔



دوسرا پرچہ            دعوت و ارشاد         سال دوئم             سالانہ امتحان 2009
س١    دعوت کا لغوی و اصطلاحی معنی﴿۲۰١۰ ۔سوال نمبر ١﴾
س۲   دعوت کی تین اہم صفات کا ذکر کریں۔
ج۔    ١۔اعمال باطنی   اعمال باطنی سے مراد دل کی تصدیق ہے۔ مطلب یہ کہ کسی چیز کو اور کسی بات کو دل کی گہرائیوں سے اور سچے دل سے تسلیم کر لینا ۔اس کو عقیدہ کہتے ہیں۔
       ۲۔اعمال ظاہری جب کسی عیدہ پر قائم ہو جائیں تو اس پر عمل کرنے کو شریعت کہتے ہیں۔
       ۳۔اخلاق      جب عقیدہ مظبوط ہو جائے اور اعمال درست ہو جائیں تو اس کا پھل اخلاق کہلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی کتابوں، ملائکہ، رسولوں ، بعد الموت قبر و حشر پر ایمان لانا عقیدے کے اجزاء ہیں جبہ ان پر عمل کرنا شریعت کی وضاحت ہیں۔ ایمان کے بغیر عمل کی بنیاد قائم نہیں ہو سکتی۔ اسی لیے ریا کار کو اخلاقی نقطے سے بے وقعت سمجھا جاتا ہے۔
س۳۔  ابو البشر ثانی کس نبی کو کہا جاتا ہے۔
ج۔    ابو البشر ثانی ، نوح علیہ السلام کو کہا جاتا ہے ۔ آپ نے قیب ۹۵۰ سال تبلیغ کی ، جس کے نتیجہ میں صرف اسی﴿۸۰﴾ لوگ ایمان لائے۔
س۴۔  مجدد الف ثانی نے کس بادشاہ کو دعوت دی۔
ج      مجدد الف ثانی رحمة اللہ علیہ نے بادشاہ جلال الدین اکبر ﴿جو دین الٰہی کو موجد بھی تھا اور اسلام سے کوسوں دور تھا﴾ کو دین اسلام کی طرف لوٹ آنے کی دعوت دی۔
س۵   شاہ ولی اللہ کی تین اہم کتب کے نام تحریر کریں۔
ج۔    شاہ ولی اللہ کی اہم کتب ﴿١﴾تفہیم الٰہیہ۔﴿۲﴾الانتباہ فی السلسلة الاولیاء اللہ۔﴿۳﴾انفاس العارفین ﴿۴﴾تاویل الاحادیث ﴿۵﴾تحفة المحدثین
س٦   امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر ایک آیت مع ترجمہ لکھیں۔
ج۔    وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
ترجمہ اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے۔
س۷   کتاب دعوت دین اور اس کا طریقہٴ کارکے مصنف کا نام تحریر کریں۔
ج۔    کتاب دعوت دین اور اس کا طریقہٴ کار امین احسن اصلاحی صاحب کی تصنیف شدہ ہے
س۸   سونے سے پہلے اور بیدار ہونے کی دعائیں مع ترجمہ لکھیں۔
ج۔    1      سونے کی دعائیں۔ سورة البقرہ کی آخری دو آئتیں﴿صحیح بخاری جلد دوم﴾
2     اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْکَ رَغْبَةًوَرَهْبَةًإِلَيْکَ لَامَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّاإِلَيْکَ اللَّهُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّکَ الَّذِي أَرْسَلْتَ      ترجمہ   اے اللہ! میں نے تجھ سے امیدوار اور خائف ہو کر اپنا منہ تیری طرف جھکا دیا اور (اپنا) ہر کام تیرے سپرد کر دیا اور میں نے تجھے اپنا پشت و پناہ بنالیا اور میں یقین رکھتا ہوں کہ تجھ سے (یعنی تیرے غضب سے) سوا تیرے پاس کے کوئی پناہ کی جگہ نہیں ہے۔ اے اللہ میں اس کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل فرمائی ہے اور تیرے اس نبی پر (بھی) جسے تو نے (ہدایت خلق کے لئے) بھیجا ہے۔صحیح بخاری کتاب الوضو جلد اول
3     اللَّهُمَّ بِاسمِکَ اَمُوتُ وَ اَحیَا﴿صحیح بخاری کتاب الاداب﴾  ترجمہ۔اے اللہ میں تیرے نام کے ساتھ سوتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ جاگوں گا۔
4     سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ رَبِّي بِکَ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِکَ أَرْفَعُهُ إِنْ أَمْسَکْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَکَ الصَّالِحِينَ  ﴿صحیح مسلم﴾                 ترجمہ۔ اے اللہ میرے رب تو پاک ہے میں نے تیرے نام کے ساتھ اپنے پہلو کو رکھا اور تیرے نام کے ساتھ اسے اٹھاتا ہوں اگر تو میری جان کو روک لے تو اسے معاف فرما اور اگر تو اسے چھوڑ دے تو اس کی حفاظت فرما جیسے تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔
جاگنے کے بعد کی دعا۔    
       الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
ترجمہ۔ (اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں مرنے کے بعد زندہ کیا، اور اسی کی طرف دوبارہ جانا ہے)۔

دوسرا پرچہ            دعوت و ارشاد         سال دوئم             سالانہ امتحان 2008
س١۔   دو اولولعزم انبیاء کے نام لکھیں۔ انہیں اولولعزم کیوں کہا جاتا ہے؟
ج۔    اولوالعزم  انبیاء کے نام یہ ہیں﴿١﴾نوح علیہ السلام﴿۲﴾ابراہیم علیہ السلام﴿۳﴾موسیٰ علیہ السلام﴿۴﴾عیسیٰ علیہ السلام﴿۵﴾ محمد صلی اللہ علیہ وسلم۔
س۲   ابو البشر ثانی کس نبی کو کہا جاتا ہے۔﴿۲۰۰۹ سوال نمبر ۳﴾
س۳   اخوان المسلمون کے بانی کا نام کیا تھا؟ کتنے افراد اس جماعت کی تشکیل کے وقت موجود تھے؟
ج۔    اخوان المسلمون مصر میں 1928 ء میں اسلامی سکالر اور سکول ٹیچر حسن البنا ٕرحمة اللہ تعالی نےقائم کی.یہ ایک اسلامی بین الاقوامی تحریک ہے اور بہت سے عرب ممالک میں سب سے بڑی سیاسی مخالفت کی تنظیم ہےیہ تنظیم دنیا کی سب سے پرانی اور سب سے بڑی اسلامی سیاسی قوت ہے. اسلامیہ شہر میں نہر سوئز کمپنی کے چھ ملازمین کے ساتھ مارچ1928 میں اخوان المسلمون کی بنیاد رکھی گئی۔
س۴   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کرتے وقت کیا فرمایا تھا؟
ج۔    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل سے جب انہیں یمن کی طرف بھیجنے لگے ان سے فرمایا کہ تم ایسی قوم کے پاس چلے جاتے ہو، جو اہل کتاب ہیں جب ان کے پاس پہنچو تو انہیں دعوت دو کہ اس بات کی شہادت دیں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اگر وہ مان لیں تو انہیں یہ بتاؤ کہ اللہ نے ان پر زکوۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لی جایے گی اور وہ ان کے فقراء میں تقسیم کی جایے گی اگر وہ اس کو بھی منظور کرلیں تو ان کے اچھے مال لینے سے بچو اور مظلوموں کی بد دعا سے بچو اس لیے کہ مظلوم کی بددعا اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہے۔﴿صحیح بخاری جلد اول حدیث نمبر1418﴾



س۵   آیت الکرسی مع ترجمہ لکھیں۔
ج۔    اَللّٰهُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا ھُوَ  ۚ اَلْـحَيُّ الْقَيُّوْمُ ڬ لَا تَاْخُذُهٗ سِـنَةٌ وَّلَا نَوْمٌ  ۭ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ  ۭ مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۭ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ ۚ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ  ۚ وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ وَلَا يَـُٔـوْدُهٗ حِفْظُهُمَا  ۚ وَھُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ  ﴿ البقرة ﴾200          
ترجمہ ۔         اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں.وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور کائنات کی ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔ نہ اس پر اونگھ غالب آتی ہے اور نہ نیند۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے حضور سفارش کر سکے؟ جو کچھ لوگوں کےسامنے ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو ان سے اوجھل ہے اسے بھی جانتا ہے۔ یہ لوگ اللہ کے علم میں سے کسی چیز کا بھی ادراک نہیں کر سکتے مگر اتنا ہی جتنا وہ خود چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو محیط ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں۔ وہ بلند و برتر اور عظمت والا ہے۔
س۵   سفر کی دعا مع ترجمہ لکھیں۔
ج۔    سفر کی دعائیں۔ روانہ ہوتے وقت
سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا کُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَی وَمِنْ الْعَمَلِ مَا تَرْضَی اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِعَنَّا بُعْدَهُ اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِوَکَآبَةِالْمَنْظَرِوَسُوئِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ ﴿صحیح مسلم کتاب الحج﴾
سفر کی دعا۔سفر سے واپسی پر پہلے مندرجہ بالا دعا پڑھے پھر ان الفاظ کا اضافہ کرے
آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ              ترجمہ    ہم لوٹنے والے ہیں، توبہ کرنے والے ہیں عبادت کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں۔﴿مسلم﴾
س٦   قرآن و احادیث کی روشنی میں دعوت دین کی ضرورت و اہمیت بیان کریں۔
ج۔    اسلام ایک تبلیغی و دعوتی دین ہے یہ تبلیغ ہی کے ذریعہ پھیلا ہے ابتدائے اسلام سے لیکر اب تک ہر دور میں علماء کی ایک جماعت مبلغین کا کام سر انجاد دیتی رہی ہے۔
       اسلام میں دعوت دین کی اہمیت۔
              انفرادی طور پر ہر مسلم کا فرض ہے کہ وہ دین اسلام کو حتیٰالمقدور دوسروں تک پہنچائے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے     ﴿بلغو اعنی ولو آیة﴾ ترجمہ۔ ﴿دین کودوسروں تک﴾ پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی ہو۔
       ابتدائی وحی میں انجانوں کو ہوشیار اور بے خبروں کو آگاہ کرنے سے پہلے حکم تھا
              ﴿یا ایھا المدثر قم فانذر﴾            ترجمہ اے چادر پوش اٹھ کھڑا ہو اور ہوشیار و آگاہ کر۔
          پھر بار بار حکم ہوتا رہا کہ بلغ ما انزل الیک ﴿جو تیری طرف اتارا گیا اس کو اوروں تک پہنچا دو۔﴾
       اس کے علاوہ   ترجمہ﴿لوگوں کو نصیحت کر اگر فائدہ مند ہو﴾
       اور           ترجمہ﴿ اور نصیحت کر کہ نصیحت مومنوں کو فائدہ پہنچاتی ہے﴾
          فذکر بالقرآن من بخاف وعید ترجمہ﴿ قرآن سے سمجھاؤ اسے جو میری دھمکی سے ڈرتا ہے۔﴾
قرآن مجید میں دعوت کی اہمیت اور ان کے علاوہ بیسیوں آیتوں میں اس فرض کی اہمیت ظاہر کی گئی ہے، قرآن مجید میں انبیاء علیہم السلام کی بعثت کا مقصد تبلیغ بتایا گیا ہے۔ قرآن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے
          یا ایھا الرسو بلغ ما انزل الیک فان لم تفعل فما بلغت رسالة
          ترجمہ   اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر وہ بات پہنچا دے جو تیرے رب کی طرف سے تجھ پر نازل کی گئی ہے، اگر تو نے ایسا نہ کیا تو گویا تو نے اپنی رسالت کو نہیں پہنچایا۔
اس آیت کے الفاظ پر غور کیا جائے تو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو بات بھی بذریعہ وحی نازل فرمائی ان کو لوگوں تک پہنچانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرض منصبی تھا۔

دوسرا پرچہ            دعوت و ارشاد         سال دوئم             سالانہ امتحان 2007

س١۔   امر بالمعروف و نہی عن المنکر پر ایک آیت مع ترجمہ لکھیں۔
ج۔    وَلْتَكُنْ مِّنْكُمْ اُمَّةٌ يَّدْعُوْنَ اِلَى الْخَيْرِ وَيَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
ترجمہ اور تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہے جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے اور اچھے کام کرنے کا حکم دے اور برے کاموں سے منع کرے۔
س۲۔  دعوت کے دو مترادفات قرآنی آیات کے استدلال کے ساتھ لکھئے۔
ج۔    1     فذکر ان نفعت الذکری   ﴿لوگوں کو نصیحت کر  اگر نصیحت فائدہ مند ہو﴾
       2     فذکر بالقرآن من بخاف وعید ترجمہ﴿ قرآن سے سمجھاؤ اسے جو میری دھمکی سے ڈرتا ہے۔﴾
س۳   داعی کی صفات بیان کریں۔
ج۔    ایمان باللہ ۔۔۔۔۔۔استقامت۔۔۔کتاب و سنت سے تعلق
س۴   مکہ میں دعوت کا مرکز کونسا تھا؟
ج۔    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں دار ارقم کو دعوت و ارشاد کا مرکز بنایا۔
س۵۔  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن میں کن صحابہ کو دعوت دین کے لیے بھیجا؟
ج۔    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یمن کی طرف دعوت کے لیے بھیجا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل سے جب انہیں یمن کی طرف بھیجنے لگے ان سے فرمایا کہ تم ایسی قوم کے پاس چلے جاتے ہو، جو اہل کتاب ہیں جب ان کے پاس پہنچو تو انہیں دعوت دو کہ اس بات کی شہادت دیں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں، اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اگر وہ مان لیں تو انہیں یہ بتاؤ کہ اللہ نے ان پر زکوۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے لی جایے گی اور وہ ان کے فقراء میں تقسیم کی جایے گی اگر وہ اس کو بھی منظور کرلیں تو ان کے اچھے مال لینے سے بچو اور مظلوموں کی بد دعا سے بچو اس لیے کہ مظلوم کی بددعا اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہے۔﴿صحیح بخاری جلد اول حدیث نمبر 1418﴾
س٦   تبلیغ کے لغوی اور اصطلاحی معنی لکھیں۔
ج۔    تنلیغ کے لغوی معنی آخری حد تک پہنچانا ہے۔ کوئی خطبہ یا دینی بات کسی تک پہنچانی ہے۔ اردو دائرہ معرف اسلامیہ میں تبلیغ سے مراد پیغام کو بنی نوع انسانی تک پہنچانا ہے۔
س۷   ام ابن تیمیہ کی کسی تصنیف کا نام تحریر کریں۔
ج۔    السیاسة الشرعیة از امام ابن تیمیہ
س۸   آیت مکمل کریں وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ يَلْقَ اَثَامًا       68؀ۙ
ج۔    وَالَّذِيْنَ لَا يَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰــهًا اٰخَرَ وَلَا يَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِيْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُوْنَ ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ يَلْقَ اَثَامًا       68؀ۙالفرقان
دوسرا پرچہ            دعوت و ارشاد         سال دوئم             سالانہ امتحان 2006
س1۔  دعوت کے دو مترادفات قرآنی آیات کے استدلال کے ساتھ لکھئے۔
ج۔    1     فذکر ان نفعت الذکری   ﴿لوگوں کو نصیحت کر  اگر نصیحت فائدہ مند ہو﴾
       2     فذکر بالقرآن من بخاف وعید ترجمہ﴿ قرآن سے سمجھاؤ اسے جو میری دھمکی سے ڈرتا ہے۔﴾
س۲   آدم ثانی اور جد الانبیاء کن انبیاء کرام کو کہا جاتا ہے؟
ج۔    جد الانبیاء علیہم السلام  ،ابراہیم علیہ السلام کو کہا جاتا ہے، جبکہ آدم ثانی نوح علیہ السلام کو کہا جاتا ہے۔
س۳   بیت عقبہ میں شریک افراد کی تعداد کیا تھی؟
ج۔    بیت عقبہ میں شریک افراد کی تعداد بارہ تھی۔
س۴   ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دعوت پر ایمان لانے والے دو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے نام لکھئے۔
ج۔    ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی دعوت پر ،عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ، زبیر رضی اللہ عنہ، عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ، ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ، بلال رضی اللہ عنہ، اسماء رضی اللہ عنہا اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بہن فاطمہ رضی اللہ عنہا ایمان لائیں
س۵   شیخ احمد سرہندی کے تجدید ی کارناموں میں سے دو تحریر کریں۔
ج۔    مغربی مفکر پیٹر ہارڈی نے لکھا کہ احمد سرہندی کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ انہوں نے ہندی اسلام کو متصوفانہ انتہا پسندی سے خود تصوف کے ذریعہ نجات دی۔شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ جس نظریہ کی انہوں نے تردید کی اس کا انھیں ذاتی ادراک بھی تھا﴿Sources of Indian Tradition pg.449﴾ مجدد صاحب کا تجریدی کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے عقل و کشف دونوں کو غیبیات، ماوراء عقل علوم ، لاریبی علم کے یقینی ادراک سے عاجز اور قاصر ثابت کیا ، انھوں نے اعلان کیا کہ عقل کا خالص و بے آمیز ہونا ناممکن ہے۔
س٦   آیت مکمل کریں        والی مدین اخاھم۔۔۔۔۔۔والمیزان۔
ج۔    والی مدین اخاھم شعیباط قال یقوم اعبدو اللہ  ما لکم من الہ غیرہ ۔ ولا تنقضو المکیال والمیزان
س۷   سواری /سفر کی دعا مع ترجمہ تحریر کریں۔
ج۔    سوال نمبر ۵    سال 2008

دوسرا پرچہ            دعوت و ارشاد         سال دوئم             سالانہ امتحان 2010
س١    دعوت کے لغوی معنی کیا ہیں؟
ج۔    دعوت کے لغوی معنی ہیں پکارنا، مدد طلب کرنا، راغب کرنا۔
س۲   نوح علیہ السلام نے کتنے برس کی عمر پائی؟
ج۔    تقریباً ایک ہزار سال۔
س۳   اسلامی معاشرے کی ابتداء کہاں سے ہوئی؟
ج۔    اسلامی معاشرے کی ابتداء مدینہ منورہ سے ہوئی۔
س۴    کتاب دعوت دین اور اس کا طریقہٴ کارکے مصنف کا نام تحریر کریں۔
ج۔    کتاب دعوت دین اور اس کا طریقہٴ کار امین احسن اصلاحی صاحب کی تصنیف شدہ ہے۔



س۵   اصحاب مدین کی طرف کس نبی کو بھیجا گیا؟
ج۔    اصحاب مدین کی طرف شعیب علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا گیا۔
س٦   تبلیغی جماعت کے بانی کا نام لکھئے۔
ج۔    محمد الیاس صاحبرحمة اللہ علیہ نے تبلیغی جماعت کی بنیاد رکھی۔
س۷   کلمہ طیبہ اعراب سمیت لکھئے
ج۔    لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ
س۸   دعوت و ارشاد کے حوالے سے کسی ایک آیت کا متن مع اعراب لکھئے۔
ج۔    اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ ۭ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَـبِيْلِهٖ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ    ١٢٥؁                             ترجمہ   ۔۔۔ (اے پیغمبر) لوگوں کو دانش اور نیک نصیحت سے اپنے پروردگار کے راستے کی طرف بلاؤ اور بہت ہی اچھے طریق سے ان سے مناظرہ کرو۔ جو اس کے راستے سے بھٹک گیا تمہارا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے۔ اور جو راستے پر چلنے والے ہیں ان سے بھی خوب واقف ہے
س۹   آیت مکمل کریں        لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَكُمْ۔۔۔۔۔۔۔۔وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ
ج۔    لَا تَرْفَعُوْٓا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْـهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَــهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَــطَ اَعْمَالُكُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ      Ą۝ الحجرات




پرچہ دعوت و ارشاد     سال دوئم             2009
س1   تبلیغی جماعت کے چھ اصول کون سے ہیں؟
ج۔    چھ اصول اس طرح ہیں
    1. کلمہ : ایمان کا ایک مضمون ہے جس میں قبول کرنا کہ "کوئی معبود نہیں ہےسوائےاللہ  کےاور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں."
    2. نماز : ". پانچ نمازيں ہیں کہ روحانی ترقی وتقویٰ کے لئے ضروری ہیں
    3. علم اور دعائيں: "اللہ کے ذکر سیشن میں جس میں  امیر کی طرف سے تبلیغ کو سننا ہے کا  منعقد کرنااس کے علاوہ تلاوت قرآن اور حدیث کو پڑھنا شامل ہے.
    4. اکرام -: "عزت اور احترام کے ساتھ مسلمین کے ساتھ روابط رکھنا."
    5. تصیح -: اللہ کی رضا کے لئے ہر انسان عملی کارکردگی کا مظاہرہ کر ے
    6. تبلیغ -: اپنے  ایمان کی سلامتی کے لئے اسلام کا پیغام دروازے دروازے پر لے جانا."

Post a Comment

0 Comments