۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک دوست نے ایک منہجی سلفی جو شاید مدینہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے، کی ایک لمبی چوڑی فیس بک پوسٹ شیئر کی کہ جس کا خلاصہ یہ تھا کہ وہ اپنے دوستوں کو ہم سے ڈرا رہے تھے کہ حافظ زبیر سے بچ کر رہیں کہ یہ سلفیوں میں اخوانیت، مودودیت اور اسراریت پھیلا رہے ہیں اور ان کی وجہ سے سلفی نوجوان مولانا مودودی اور ڈاکٹر اسرار احمد رحمہما اللہ کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ تو دوستوں نے اس پر ہمارا تبصرہ چاہا ہے۔
ہمارا حسن ظن یہی ہے کہ یہ لوگ اللہ کے لیے ہم سے بغض رکھتے ہیں اور ان شاء اللہ، اللہ کے ہاں اس کا اجر پائیں گے۔ ہمیں ایک بندہ مومن سے حسن ظن رکھنے کا ہی حکم دیا گیا ہے۔
باقی رہی یہ بات کہ ہماری وجہ سے سلفی نوجوان جماعت اسلامی، تنظیم اسلامی، الاخوان یا تبلیغی جماعت وغیرہ جیسی تحریکوں کی طرف مائل یا راغب ہو رہے ہیں تو اس پر ہم یہی عرض کر سکتے ہیں کہ اس وقت جو ہزاروں اہل حدیث تبلیغی جماعت میں چل رہے ہیں، وہ ہم نے ہی بھیجے ہیں! جو ہزاروں اہل حدیث جماعت اسلامی اور تنظیم اسلامی کے ممبر ہیں، وہ ہم سے پوچھ سے کر ہی شامل ہوئے تھے! اور جو ہزاروں سلفی اخوانی ہیں تو انہوں نے ہمارے ہی کسی فتوے کے بعد الاخوان المسلمون کو جوائن کیا تھا!
اللہ کے بندو! کیا بات کرتے ہو۔ مولانا عبد الغفار حسن رحمہ اللہ جو مدینہ یونیورسٹی میں سالہا سال حدیث کے استاذ رہے، جو علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ اور شیخ ربیع ھادی المدخلی جیسوں کے بھی استاذ ہیں، وہ جماعت اسلامی میں ہماری باتوں سے متاثر ہو کر ہی شامل ہوئے تھے! مولانا عاصم الحداد کہ جن کی اصول فقہ پر کتاب اہل حدیث مدارس کے درس نظامی میں شامل نصاب ہے، وہ جماعت اسلامی میں ہماری وجہ سے شامل ہوئے تھے!
مولانا مودودی رحمہ اللہ کو شاہ فیصل ایوارڈ ہماری سفارش پر دیا گیا تھا۔ سید قطب علیہ الرحمۃ کے بھائی استاذ محمد قطب کو ہم نے جامعہ ام القری میں استاذ لگوایا تھا یا ہماری وجہ سے وہ مدینہ یونیورسٹی کا نصاب تعلیم مرتب کرتے رہے۔ مولانا عبد الرحمن کیلانی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر تیسیر القرآن میں مولانا مودودی علیہ الرحمۃ کی تفسیر تفہیم القرآن کے پورے پورے اقتباسات مجھ سے پوچھ کر نقل کیے تھے! کمال لوگ ہیں ویسے آپ!
عالمی تحریکوں اور مقامی جماعتوں مثلا الاخوان المسلمون، جماعت اسلامی، تنظیم اسلامی یا تبلیغی جماعت وغیرہ میں اہل حدیثوں اور سلفیوں کے جانے کی وجہ یہ ہے کہ ان تحریکوں نے ان مسائل کو ایڈریس کیا ہے کہ جنہیں اہل حدیث اور سلفی علماء اور لیڈرز ایڈریس نہ کر سکے۔ آپ سلفی عقیدے کے ساتھ حسن البناء، مولانا مودودی اور ڈاکٹر اسرار جیسے وژنری لیڈرز اور تحریکی کارکنان جیسی قربانیاں اور محنت پیدا کریں تو آپ کے لوگ ان کی طرف نہیں جائیں گے۔ تو جب آپ کے پاس مولانا مودودی جیسے لکھاری نہیں ہوں گے تو آپ کے لوگ تو ان کی طرف جائیں گے ہی۔ تو صحیح اسباب پر غور کریں۔
اب جو پڑھا لکھا اہل حدیث یا سلفی ان تحریکیوں کو پڑھ سن لیتا ہے، وہ آپ کی سنتا ہی نہیں لہذا آپ کا سارا زور اس پر ہوتا ہے کہ تحریکیوں کو نہ تو پڑھیں اور نہ ہی سنیں۔ اس کا ایک ہی مطلب ہے کہ آپ ان سے کمزور ہیں۔ اگر آپ اپنی فکر اور دلیل میں اتنے ہی پختہ اور پر اعتماد ہیں تو آپ کو اس سے کیا ڈر کہ آپ کا فالوور کس کو پڑھتا ہے اور کس کو سنتا ہے۔ ان کا اثر دیکھیں کہ بندہ جماعت اسلامی سے نکل جاتا ہے لیکن جماعت اس سے نہیں نکلتی۔ اور آپ کا بندہ آٹھ سال آپ کے مدرسے سے پڑھ کر بھی آپ کا نہیں رہتا۔
تو مسئلے کا حل فتوے بازی اور مسلکی عصیبت کو ہوا دے کر اپنی مرغیوں کو اپنے دڑبے میں بند رکھنا نہیں بلکہ یہ ہے کہ آپ جس عقیدے اور فکر کو صحیح سمجھتے ہیں، اس کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو پالش کریں، تحریکیوں جیسی محنت کریں اور قربانی دیں، اور رجال کار پیدا کریں۔
اب جس نے ہم کو سنا پڑھا ہو گا، وہ آپ کی تنقید کا کیا اثر لے گا۔ وہ تو یہی کہے گا کہ جسے تم فتنہ کہتے ہوں یعنی الحاد، استشراق، تکفیر، خروج، تجدد، انکار حدیث، بے پردگی، نظری تصوف، فکر غامدی، افکار مولانا وحید الدین خان، انجینئر محمد علی مرزا وغیرہ وغیرہ ان سب میں سے ہر ایک پر تو اس کی مستقل تصنیف موجود ہے۔ تو تم نے کیا کیا ہے جو وہ تمہاری بات سن لیں! تو مسلک میں دو بندے داخل کر لینا اور چار نکال دینا لوگوں کے نزدیک اب کوئی خدمت دین نہیں رہی۔ یہ بات آپ کو چالیس کے بعد
سمجھ آئے گی۔
تحریر استاذ حافظ زبیر تمیمی حافظہ اللہ
0 Comments
To contact Study for Super-Vision, write your comments. Avoid spamming as your post will not be seen by any one.